Emerging Bollywood star Sushant singh rajput had
ended his seemingly successful and bright life by hanging from a fan in his
room and a new development has emerged in this regard today.
According to Indian media, the post-mortem
report of the late actor stated that the cause of death was suffocation. The
police commissioner has also received anti-depressant drugs and prescriptions
from a psychiatrist at Sushant Singh's house, on the basis of which it has been
decided to, interrogate the doctor as well.
Sushant Singh's last rites were performed
today in the presence of a large number of fellow actors, directors and
filmmakers. Sushant Singh's creative manager, who lived in his house due to the
lockdown, told police that Sushant was suffering from depression but had been
on medication for several days.
Sushant Singh, who played the role of Indian
captain in MS Dhoni's biopic, woke up at 6 am on the day of his suicide and
locked himself in his room after drinking pomegranate juice at 9 am. At half
past eleven the butler knocked on the door to ask for lunch but got no answer.
The house staff thought that Sushant Singh
was sleeping so they went back to their rooms. At 2 pm, Sushant's managers
knocked on the door again but when they did not get any answer, they called Sushant's
sister who lived nearby. When the key maker opened the door, Sushant's body was
found hanging from a fan.
The well-known actor made his last post on
Instagram a week ago in which he shared a collage photo of himself and his
mother and gave a very sad caption, "The blurred past is evaporating with
tears." ۔ The unfinished dream is
twisting an arc of smiles and a fleeting life is try to negotiate between the
two.
سشانت سنگھ کی رلا دینی والی آخری انسٹاگرام پوسٹ اور خودکشی سے قبل کا
احوال
بالی ووڈ کے ابھرتے ہوئے ستارے سشانت سنگھ نے اپنے کمرے میں پنکھے
سے لٹک کر بظاہر کامیاب اور روشن دکھائی دینی والی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا اور
اس حوالے سے آج ایک نئی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آنجہانی اداکار کی پوسٹ
مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ گلا گھٹنے کے باعث سانس کا بند ہو جانا بتایا گیا ہے۔
پولیس کمشنر کو سشانت سنگھ کے گھر سے ڈپریشن کی ادویات اور ماہر نفسیات کے نسخے
بھی ملے ہیں جس کی بنیاد پر ڈاکٹر کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سشانت سنگھ کی آخری رسومات آج ادا کردی گئیں
جس میں ساتھی اداکاروں، ہدایتکاروں اور فلم سازوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سشانت
سنگھ کے کرئیٹو منیجر جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہی کے گھر میں رہتے تھے نے پولیس
کو بتایا کہ سشانت ڈپریشن کے مریض تھے لیکن کئی دنوں سے دوائیں چھوڑ رکھی تھیں۔
ایم ایس دھونی کی بائیو پک میں بھارتی کپتان کا
کردار ادا کرنے والے سشانت سنگھ خود کشی والے دن صبح 6 بجے ہی اُٹھ گئے تھے اور 9
بجے انار کا جوس پینے کے بعد انہوں نے خود کو اپنے کمرے میں بند کرلیا تھا۔
ساڑھے گیارہ بجے خانسامہ نے دوپہر کے کھانا کا پوچھنے کیلیے دروازہ کھٹکھٹایا لیکن
کوئی جواب نہیں ملا۔
گھر کے ملازمین نے سمجھا کہ سشانت سنگھ سو رہے
ہیں اس لیے واپس اپنے کمروں میں چلے گئے، دوپہر 2 بجے سشانت کے منیجرز نے دوبارہ
دروازے پر دستک دی تاہم جواب نہ ملنے پر قریبی رہنے والی سشانت کی بہن کو فون کرکے
بلایا۔ چابی بنانے والے سے دروازہ کھلوایا تو سشانت کی پنکھے سے لٹکی ہوئے لاش
ملی۔
معروف اداکار نے انسٹاگرام پر اپنی آخری پوسٹ
ایک ہفتے قبل کی تھی جس میں انہوں نے اپنی اور اپنی والدہ کی کولاج فوٹو شیئر کیا
تھا اور انتہائی غمگین کیپشن دیا تھا ’’ دھندلا ماضی، آنسوؤں کے قطروں کے ساتھ
بخارات بن کر اڑ رہا ہے۔۔ خوابِ ناتمام مسکراہٹ کی قوس کو خمیدہ کر رہی ہے اور عمر
گریزاں ان دونوں کے درمیان مذاکرات کرانے کی کوشش میں ہے۔‘‘
Categories:
Showbiz
0 comments:
Post a Comment
if you have any questions, Plz let me know @ crossroads919@gmail.com