A day after his rendition of ‘Qaumi Tarana’, the Pakistani national anthem — before the start of the India-Pakistan clash at the Eden Gardens — was criticized on social media; Shafqat Amanat Ali on Sunday rendered an “apology”. The Pakistani singer, in a tweet, however, denied any mistake on his part, blaming “a few audio & technical glitches”.
On Saturday, the singer’s performance had drawn angry responses from Pakistanis. Some accused him of getting the lyrics wrong while others felt he should be “deported if he steps in the country again”.
Before leaving Kolkata on Sunday evening, Shafqat told TOI: “Since some people wanted me to tender an apology, they have one for me. This apology was for not being able to win their praise. But I neither forgot the lyrics nor got my tune wrong.”
Shafqat Amanat Ali's unfortunate goof-up during Pakistan's national anthem on Saturday's dramatic Pak vs Ind World T20 clash, the singer took to Twitter to express his disappointment over fans' displeasure at his lacklustre performance.
Shafqat denied forgetting the lyrics to the national anthem, saying: "I admit there were a few audio and technical glitches that may have sounded like lyrical errors... But I assure you that I had by no means 'forgotten' our beloved Qaumi Tarana."
"I see that many of you... believe I owe you an apology," he said, adding he was "deeply hurt by the little faith that my fellow Pakistanis have in me".
"I will still apologise, though," he continued, and asked Pakistanis to continue believing in the boys in green.
Audiences noticed the slip during the broadcast of the match, however, and some Twitter users commented on it:
یہ شاید آپ کے لیے معمولی بات ہوگی لیکن یاد رکھیں جو قومیں اپنا قومی ترانہ بھول جائیں انہیں عوام تو شاید معاف بھی کردے لیکن تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔
ورلڈ کپ میں مسلسل ناکامیوں کے بعد ہفتہ 19 مارچ کو قومی ٹیم کے پاس ایک اور موقع تھا کہ وہ بھارت کو شکست سے دوچار کرنے کے بعد یہ داغ دھو ڈالیں کہ پاکستان کبھی میگا ایونٹ میں روائتی حریف کو شکست سے دوچار نہیں کرسکتا۔ یہی وجہ تھی کہ یہ میچ محض میچ نہیں رہا تھا بلکہ اِس میچ نے جنگ کا رتبہ حاصل کرلیا تھا، جسے کرکٹ کے میدان میں کھیلا جانا تھا۔ دونوں ہی طرف عوام کے جذبات عروج پر تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کھیل جذبات سے نہیں بلکہ اپنی صلاحیتوں سے جیتے جاتے ہیں لیکن جذبات کی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
1965ء کی جنگ ہم نے اسی جذبہ کے تحت جیتی جب ہمارے پاس جنگ کے لیے سامان بھی ناکافی تھا۔ پی ٹی وی پر جس طرح عین موقع پر ملی نغمے لکھے، پڑھے اور گائے گئے وہ آج بھی عوام کے جذبات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
کھیل کے میدان میں اسی جذبہ کو مہمیز دینے کے لیے قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے۔ اس ورلڈکپ کے لیے پاکستان کی طرف سے شفقت امانت علی کو یہ اعزاز سونپا گیا اور دوسری طرف بھارت نے امیتھابھ بچن کو یہ اعزاز دیا کہ وہ میدان میں آئیں اور قومی ترانہ پڑھیں۔
اگر آپ نے یہ تقریب دیکھی اور سنی ہو تو یقیناً آپ نے بھی یہ بات محسوس کی ہوگی کہ کھیل شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہوچکا تھا۔ جس جذبہ اور انداز میں پاکستان کا قومی ترانہ شفقت امانت علی نے پیش کیا شاید اس سے کئی گنا بہتر ہمارے وطن کا کوئی بھی بچہ بہت بہتر انداز میں پڑھ سکتا تھا۔ جذبہ اگر دل میں ہو تو چہرے پر بھی صاف دکھائی دیتا ہے لیکن بدقسمتی سے ایسا کچھ بھی نہ ہوا۔ انہوں نے جس بھونڈے انداز میں قومی ترانہ پڑھا، پھر اس میں بھی الفاظ کی ادائیگی اس طرح سے کی جیسے کسی اور ملک کا قومی ترانہ پڑھنے کے لیے بلا لیا گیا ہو۔
دوسری طرف امیتابھ بچن کا جذبہ دیکھیں جنہوں نے قومی ترانہ پڑھنے کے لیے کلکتہ سے یہاں آنے تک کا سفری خرچ و رہائش 30 لاکھ روپیہ نہ صرف خود برداشت کیا بلکہ کہا یہ جارہا ہے کہ انہوں نے 4 کروڑ روپیہ بھی قومی ترانہ پڑھنے کے اعزاز کے طور پر ادا کیا۔ پھر ان کے پڑھنے کا انداز دیکھیں کہ الفاظ زبان سے نہیں بلکہ دل سے ادا ہو رہے تھے۔
اِس تقریب کے بعد جذبہ تو ہار چکا تھا پھر میچ ہارنے کا کیا غم کریں۔ شفقت امانت علی نے سوشل میڈیا پر اس بات پر معذرت بھی کرلی لیکن مجھے یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ معذرت کس کس بات پر قبول کی جائے؟ یہ تو ایسا ہی ہوا کہ جیسے کوئی اپنی ماں کا نام بھی بھول جائے۔ جس قومی ترانے کو پڑھتے اور سنتے ہوئے ہم جوان ہوئے، جو اسکول کی اسمبلیوں میں روز پڑھا جاتا رہا، اسے ہی ہم بھول گئے۔ ویسے اُن کی معذرت کس قدر بھونڈی ہے،
یہ شاید آپ کے لیے معمولی بات ہوگی لیکن یاد رکھیں جو قومیں اپنا قومی ترانہ بھول جائیں انہیں عوام تو شاید معاف بھی کردے لیکن تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔
شفقت صاحب صرف آپ کے لیے ایک بار پھر ترانہ پیش کررہا ہوں، تاکہ اگلی بار جب کوئی بے وقوف
آپ کو یہ موقع دے تو آپ اُس وقت قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔
آپ کو یہ موقع دے تو آپ اُس وقت قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔
This Guys remember Pakistan Anthem much better than Shafqat Amanat Ali.
پاک سر زمین شاد باد
کشور حسین شاد باد
تو نشانِ عزم عالی شان
ارض پاکستان
مرکز یقین شاد باد
کشور حسین شاد باد
تو نشانِ عزم عالی شان
ارض پاکستان
مرکز یقین شاد باد
پاک سر زمین کا نظام
قوتِ اخوتِ عوام
قوم، ملک، سلطنت
پائندہ، تابندہ باد
شاد باد منزل مراد
قوتِ اخوتِ عوام
قوم، ملک، سلطنت
پائندہ، تابندہ باد
شاد باد منزل مراد
پرچم ستارہ و ہلال
رہبر ترقی و کمال
ترجمان ماضی، شان حال
جان استقبال
سایہ خدائے ذوالجلال
رہبر ترقی و کمال
ترجمان ماضی، شان حال
جان استقبال
سایہ خدائے ذوالجلال
0 comments:
Post a Comment
if you have any questions, Plz let me know @ crossroads919@gmail.com