In recent days, two separate studies by British and American
scientists have shown that the presence of abundant amounts of vitamin D in the human body helps to prevent
the onset of corona virus. However, other experts are skeptical of the
investigation.
Research by British experts
in this area
has been published online in "Aging Clinical and Experimental
Research" which is a regular research journal. However, another study was
published in the online research journal MedRxiv,
which has the status of a "regular research journal".
In their study, British
experts compared the high coronavirus deaths
and deaths in Italy and Spain
with those in other northern European countries, saying that the average amount
of vitamin D in people in both
countries was higher than in northern European countries. Less than average
people. He concluded that adequate amounts of vitamin D in the
body could protect us from the corona virus.
The research paper, published in medRxiv,
analyzed data from 10 countries in the context of vitamin D and corona viruses. And the same
conclusion has been reached as in the British study.
However, some other experts say that the
results of vitamin D in both studies
have been reached too hastily. "None of these studies prove that vitamin D protects against corona virus,"
said Dr Mark Boland, an associate professor of medicine at
the University of Auckland, New Zealand.
On the other hand, William Grant, head of the Sunlight, Nutrition and Health
Research Center in San Francisco, believes that the findings from both studies
are reliable, confirming previous studies and research on vitamin D. Do
Similarly, Dr. Frank Law, an associate professor of clinical
surgery at Louisiana State
University, says that his own research says almost exactly what is said in the
two articles: Vitamin D really does make a difference.
It should be noted that the presence of adequate amount of
vitamin D in the human body, helps to
strengthen and improve the immune system that fights diseases.
The human body produces this vitamin when exposed to the sun,
while juicy and sour fruits, high-fat fish, egg yolks, wheat, barley and cheese
are also rich in vitamin D.
Further investigations into the link between
the corona virus and vitamin D
are under way in various countries, with final results likely to take months. Some experts also say that although
vitamin D strengthens the immune system,
there is no benefit in using vitamin D after being infected with the corona virus.
کیا وٹامن ڈی کورونا وائرس
سے بچاتا ہے؟ ماہرین میں بحث جاری
گزشتہ دنوں برطانوی اور امریکی سائنسدانوں کی دو
علیحدہ علیحدہ تحقیقات میں یہ کہا گیا ہے کہ انسانی جسم میں وٹامن ڈی کی وافر
مقدار میں موجودگی، کورونا وائرس کے حملے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تاہم
دیگر ماہرین کو ان تحقیقات پر شبہ بھی ہے۔
اس ضمن میں برطانوی ماہرین کی تحقیق ’’ایجنگ
کلینیکل اینڈ ایکسپیریمنٹل ریسرچ‘‘ میں آن لائن شائع ہوئی ہے جو ایک باقاعدہ
تحقیقی جریدہ ہے۔ البتہ دوسری تحقیق ’’میڈآرکائیو‘‘ (medRxiv) نامی آن لائن ریسرچ جرنل
میں شائع ہوئی ہے جو ’’بے قاعدہ تحقیقی مجلے‘‘ کا درجہ رکھتا ہے۔
برطانوی ماہرین نے اپنی تحقیق میں اٹلی اور
اسپین میں کورونا وائرس سے متاثر اور ہلاک ہونے والوں کی زیادہ تعداد کا موازنہ
شمالی یورپ کے دیگر ممالک سے کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان دونوں ممالک کے لوگوں میں
وٹامن ڈی کی اوسط مقدار، شمالی یورپی ممالک کے لوگوں میں اوسط سے کم ہے۔ اس سے
انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ جسم میں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار میں موجودگی ہمیں
کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
medRxiv میں شائع شدہ تحقیق مقالے میں
وٹامن ڈی اور کورونا وائرس کے تناظر میں 10 ملکوں سے حاصل شدہ اعداد و شمار کا
تجزیہ کیا گیا ہے؛ اور عین وہی نتیجہ اخذ کیا گیا ہے جو برطانیہ والے مطالعے میں
کیا گیا تھا۔
تاہم بعض دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں
تحقیقات میں وٹامن ڈی سے متعلق نتیجہ بہت جلد بازی میں اخذ کیا گیا ہے۔ ’’ان میں
سے کوئی ایک تحقیق بھی یہ ثابت نہیں کرتی کہ وٹامن ڈی کی وجہ سے کورونا وائرس سے
تحفظ حاصل ہوتا ہے،‘‘ ڈاکٹر مارک بولینڈ نے کہا جو یونیورسٹی آف آکلینڈ، نیوزی
لینڈ میں شعبہ طب کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔
دوسری جانب سان فرانسسکو میں ’’سن لائٹ،
نیوٹریشن اینڈ ہیلتھ ریسرچ سینٹر‘‘ کے سربراہ ولیم گرانٹ کا خیال ہے کہ دونوں
تحقیقات سے سامنے آنے والے نتائج قابلِ بھروسہ ہیں جو وٹامن ڈی کے بارے میں کیے
گئے سابقہ مطالعات و تحقیقات کی تائید بھی کرتے ہیں۔ اسی طرح لیوزیانا اسٹیٹ
یونیورسٹی میں کلینیکل سرجری کے ایسوسی ایٹ پروفیسر، ڈاکٹر فرینک لاء کہتے ہیں کہ
ان کی اپنی تحقیق بھی تقریباً وہی کہتی ہے جو مذکورہ دونوں مقالہ جات میں کہا گیا
ہے: وٹامن ڈی سے واقعی فرق پڑتا ہے۔
واضح رہے کہ انسانی جسم میں وٹامن ڈی کی مناسب
مقدار میں موجودگی، بیماریوں کے خلاف لڑنے والے مدافعتی نظام
(امیون سسٹم) کو مضبوط اور بہتر بنانے میں مددگار ہوتی ہے۔
دھوپ پڑنے پر انسانی جسم میں یہ وٹامن تیار ہوتا
ہے جبکہ رس دار اور ترش پھلوں، زیادہ چکنائی والی مچھلی، انڈے کی زردی، گندم، جو
اور پنیر وغیرہ بھی وٹامن ڈی سے بھرپور ہوتے ہیں۔
کورونا وائرس اور وٹامن ڈی کے باہمی تعلق پر
مختلف ملکوں میں مزید تحقیقات جاری ہیں جن کے حتمی نتائج آنے میں چند ماہ لگ سکتے
ہیں۔ بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ وٹامن ڈی اگرچہ امیون سسٹم کو مضبوط بناتا
ہے لیکن کورونا وائرس سے متاثر ہوجانے کے بعد وٹامن ڈی استعمال کرنے سے کوئی فائدہ
نہیں ہوتا۔
Categories:
Health Tips and information
0 comments:
Post a Comment
if you have any questions, Plz let me know @ crossroads919@gmail.com